جامعہ کے مالیات

جامعہ کے مالیات
جیساکہ دینی مدارس سے کسی نہ کسی صورت میںتعلق رکھنے والاہرشخص جانتاہے کہ ان مدارس کے مستقل ذرائع آمدن نہیںہوتے۔یوںہی جامعہ کے ذاتی وسائل بھی تاہنوز معدوم ہیں ۔ اسلام کادردرکھنے والے مسلمان اس کارِخیر میںحصہ لیتے ہیں۔
وہ خوش قسمت افرادبھی قابل صدتحسین ہوتے ہیںجواگرچہ تعلیم وتعلم سے براہ راست وابستہ تونہیں ہوتے،مگران کاپرخلوص تعاون انہیں علمی دنیا سے منسلک کردیتاہے۔ یہی وہ قابلِ فخر ملت کے افرادہیںجن کی حلال کمائی سے گلشن پربہارنظرآتی ہے۔
کسی بھی ادارہ کا انتظام و انصرام ان عظیم المرتبت شخصیات کا مرہون منت ہوتاہے جن کے خون پسینہ کی کمائی فکرِ آخرت کے تحت ان اداروں کی تعمیر اورخدمت طلبہ کی صورت میںاللہ تعالیٰ کے ہاں جمع ہوتی ہے۔یقینا وہ لوگ مبارکباد کے مستحق ہیںاوراجروثواب ان کامنتظررہتاہے ۔ جواس پُرآشوب دورمیںقرآن وسنت اورعلوم اسلامیہ کے مراکز کوقائم کئے ہوئے ہیں۔ہم جامعہ اسلامیہ کے تمام معاونین کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے لئے دعاگوہیں۔اللہ تعالیٰ جامعہ کے تمام معاونین کواپنی رحمتوںسے مالامال فرمائے۔
اخراجات
آج کے اس پریشان کن دورمیںجب کہ مہنگائی کا عفریت ایک طرف منہ کھولے کھڑاہے اوردوسری طرف نیوورلڈآرڈرکے تحت عامۃ المسلمین کودینی اداروںاور اہلِ علم سے متنفرکرنے کی سازش زوروںپرہے،دین کاعلم حاصل کرنے والوںکے لئے اخراجات کی فراہمی اورتعمیراتی منصوبوں کی تکمیل مشکل ہی نہیںناممکن دکھائی دیتی ہے۔
جامعہ اسلامیہ میں اس وقت گنجائش سے زیادہ طلبہ زیرِ تعلیم اور رہائش پذیر ہیں جن کی معیاری رہائش، خوردو نوش، درسی کتب، تعلیمی اخراجات اور بنیادی علاج کی سہولیات کے علاوہ دیگر ضروریاتِ زندگی مہیا کرنا بھی جامعہ کے ذمہ ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی نے جہاں معاونین کے حالات کو متأثر کیا ہے وہیں جامعہ کے کچن اور دیگر اخراجات کو بھی از حد سنگین مسئلہ بنا دیا ہے۔ جامعہ کی ضروریات پر گذشتہ سال مندرجہ ذیل رقم خرچ ہوئی۔

بایں ہمہ جامعہ میں طلبہ سے کسی قسم کی کوئی فیس نہیں لی جاتی بلکہ جامعہ کے اخراجات جس عطیات سے پورے نہیں ہوتے تو احباب و متعلقین سے قرضِ حسنہ لے کر ضروریات پوری کی جاتی ہیں۔

امداد و تواون

من انصاری الی اﷲ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔القرآن
کون ہے جو اللہ کے دین کو سربلند رکھنے کے لئے میرا مدد گار بنے؟
جامعہ اسلامیہ ایک عظیم الشان تعلیمی منصوبہ ہے جس کا مقصد محقق اور دردِ دل رکھنے والے علماء پیدا کرنا ہے۔ جو اس نازک دور میں اسلام کے بہترین محافظ بن کر امتِ مسلمہ کی رہنمائی کا فریضہ انجام دے سکیں۔ اس منصوبے کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے جس قدر آپ کے مالی ایثار اور تعاون کی ضرورت ہے وہ محتاجِ بیاں نہیں۔ اگر آپ جیسے ذی شعور اور درد مند اس شدید ضرورت کا احساس کرتے ہوئے فراخ دلی سے دستِ تعاون نہیں بڑھائیں گے تو سوچئے! کہ پھر اسلامی اقدار کو سہارا دینے کے لئے کون آگے بڑھے گا؟ ۔۔۔۔۔۔
اگر آپ چاہتے ہیں کہ اس پُر فتن دور میں یہ شمعِ ہدایت روشن رہے ،اس کی ضیاء پاشیاں ظلمت کدہ جہاں کو منور کرتی رہیں اور اس چشمہ فیض سے امتِ مسلمہ سیراب ہوتی رہے تو کسی تردد میں پڑے بغیر آئیے ، آگے بڑھئے اور احیائے اسلام کے اس شاندار پروگرام کی بہتری و ترقی کے لئے تعاون کرکے اپنے فرائضِ منصبی سے عہدہ برآ ہوں، دینِ مصطفی کے خدام میں عملی طور پر شامل ہو کر دارین کی سعادتیں سمیٹیں اور جامعہ کے مستقل معاون بن کر دینِ اسلام کے مددگاروں میں شامل ہوجائیے۔
آپ یقین رکھئے کہ خلوصِ نیت سے جو رقم آپ اللہ کے دین کو سربلند رکھنے کے لئے اور اس کے محبوبِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغامِ رحمت کو عام کرنے کے لئے خرچ کریں گے ، وہ رائیگاں نہیں جائے گی بلکہ اس کا اجر آپ کو دونوں جہانوں میں آپ کے وہم و گماں سے بھی زیادہ ملے گا۔
آپ کے فراخدلانہ تعاون کا خواستگار
محمد مسعود احمد
ناظمِ اعلیٰ جامعہ اسلامیہ جی ٹی روڈ کھاریاں